ہماری دلی تمنا اورسچی خواہش ہے کہ آ پ کا حج یا عمرہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے مطابق ہو تاکہ اللہ تعالٰی اس کو قبول فرمائے ۔ اور دعا ہے کہ آپ کے اس نیک عمل کے ذریعہ آپ کے تمام گناہ معاف ہو جائیں اور آپ کی تمام دلی مرادیں اور نیک خواہشات بر آئیں اور آپ کا یہ نیک اور مبارک سفر خیرو عافیت کے ساتھ بہت اچھا اور آسان سے آسان تر طے ہو جائے اس اہم مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں چند گزارشات پیش کی جاتی ہیں۔
اس مقدس سفر میں ہمیں شیطان اور اس کے دھوکوں سے اپنے کو محفوظ رکھنا۔
برادران اسلام! شیطان کا یہ چیلنج ہے کہ وہ کسی بھی طرح ہمیں اللہ کی راہ سے اور تمام اچھے کاموں سے روکے گا، اور ہر قسم کے مکر وفریب اور دھوکے سے برائی کی طرف دھکیلے گا۔
(سورۃ الاعراف: ۱۶)
ترجمہ: اس (شیطان) نے کہا اس لئے کہ تونے مجھے گمراہ کیا ہے۔ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے (گمراہ کرنے ) لئے تیری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا۔ پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی اور ان کے دائیں جانب سے بھی اور ان کے بائیں جانب سے بھی اور ان میں سے تو اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔
ترجمہ : پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اس سواری کو تابع کر دیا اور ہم اس کو تابع نہیں کر سکتے تھے ، اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں اے اللہ میں اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ اور ایسے عمل کا سوال کرتا ہوں جس کو تو پسند کرتا ہے اے اللہ ہمارے اس سفر کو آسان کردے اور ہم سے اس کی طوالت کم کر دے اے اللہ تو ہے سفر میں ہمارا ساتھی ہے اور گھر کا نگہبان ہے اے اللہ سفر کی تکلیف اور بُری چیزوں کے دیکھنے اور مال اور اہل میں بُری حالت میں لوٹنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔
سفر میں نماز قصر پڑنی چاہیئے
اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا
النِساء آیة ۱۰۱:
ترجمہ: اور جب تم سفر میں نکلو تو کچھ حرج نہیں ، اگر نماز یں قصر کرو ۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے مکہ کےلئے نکلے ، آپ ﷺ دو ، دو رکعت نماز پڑھتے رہے ، یہاں تک کہ ہم مدینہ لوٹ آئے ۔ : بخاری ومسلم
قرآن اور حدیث سے حج کی فرضیت
لوگوں پر حج کرنا واجب ہے اللہ کے لئے جو حج کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں ۔
ترجمہ: اور لوگوں میں تم حج کا اعلان کردو لوگ تمہاری طرف دور دراز راستوں سے نحیف اونٹنیوں پر سوار ہو کر چلے آئیں گے۔
ترجمہ : اور حج اور عمرہ اللہ کےلئے پورا کرو ۔
ترجمہ : لوگو ! تم پر حج فرض کیا گیا ہے لہٰذا حج کرو۔
حج اسلام کا پانچواں رکن ہے اور ہر اس عاقل و با لغ مسلمان (مرد و عورت ) پر زندگی میں ایک بارفرض ہے جو اس سفر کےلئے مالی اور جسمانی طاقت رکھتا ہو اور یہ قرآن و حدیث اور اجماع سے ثابت ہے ۔ اللہ کا ارشاد ہے
ترجمہ : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا ، زکاة ادا کرنا ، حج کرنا ، اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا ۔
حج کی فضیلت
(اس حدیث کو امام بخاری اور امام مسلم نے روایت کیا ہے )
ترجمہ :جس نے اللہ کےلئے حج کیا اور اس کے دوران جماع ، شہوت اور فسق و فجور نہیں کیا وہ حج کے بعد اس طرح گناہوں سے پاک ہو کر واپس ہو تا ہے جیسے اسی دن شکم مادر سے پیدا ہوا ہے ۔
ترجمہ: ایک عمرة دوسرے عمرة کے درمیان والے وقت کےلئے کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزاءجنت ہی ہے۔
بوڑھے ، کمزور مرد اور عورت کا حج و عمرہ جہاد کے برابر ہے. : نسائی
حج کے ارکان
نوٹ : حج کے ارکان میں سے اگر کوئی رکن چھوٹ جائے تو حج باطل ہوجاتا ہے۔
حج کے واجبات
نوٹ : ا گر کوئی واجب چھوٹ جائے تو اس پر دم دینا واجب ہوگا جو حدود مکہ میں ذبح کیا جائے اور فقراء مکہ میں تقسیم کیا جائے۔ : مؤطا
حج کے اقسام
حج کے پانچ دن
عمرہ کے ارکان
۱- احرام باندھ کر نیت کرنا اور
۲ - بیت اللہ کا طواف کرنا ۔ ۳- صفا اور مروہ کی سعی کرنا ۔ : بخاری و مسلم
عمرہ کے واجبات
۱- میقات سے احرام باندھنا ۔ ۲- سرکے بال چھوٹے کروانا یا منڈوانا ۔ : بخاری و مسلم
عمرہ کرنے کا طریقہ
جب عمرہ کا احرام باندھنا چاہیں تو مسنون طریقہ یہ ہے میقات پر یا میقات سے پہلے ناخن تراشیں، زیر ناف اور بغلوں کے بال صاف کریں .غسل کریں اچھی خوشبو داڑھی اور جسم پر لگائیں اور دو سفید چادریں لے لیں ایک چادر تہبند کی طرح باندھ لیں اور ایک چادر کو اوڑھ لیں خواتین اپنا عام لباس ہی پہنیں ، ہاں نقاب ، برقع اور دستانے نہ پہنیں اور میقات پر اگر فرض نماز کا وقت ہو تو نماز پڑھیں اور پھر لبیک عمرة کہہ کر نیت کرلیں اور تلبیہ کہنا شروع کردیں :
میں حاضر ہوں ، اے اللہ میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں ، بے شک ساری تعریف تیرے لئے ہیں ۔ساری نعمت تیری ہیں، بادشاہت تیری ہے تیرا کوئی ساجھی نہیں ۔
نوٹ : اگر عمرہ کرنے والے کو مکہ مکرمہ تک پہنچنے میں کسی قسم کی رکاوٹ کا خدشہ ہو تو اسے نیت کرتے وقت یہ کہنا چاہئے ۔
حرم شریف داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پیر رکھیں اور یہ دعا پڑھیں ۔
اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھولدے ۔
طواف کا طریقہ
حجرِ اسود سے طواف شروع کرنا چاہئے حجر اسود کو بسم اللہ. اللہ اکبر کہہ کر بوسہ دینا چاہئے ، اگر بوسہ دینا مشکل ہو تو ہاتھ سے یا چھڑی سے چھونا چاہئے اگر یہ بھی مشکل ہو تو صرف بسم اللہ . اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ سے اشارہ کرنا چاہئے اور یہ دعا پڑھنی چاہئے ۔
ترجمہ : شروع کرتا ہو اللہ کے نام سے اللہ بہت بڑا ہے اے اللہ تجھ پر ایمان لاتے ہوئے، تیرے وعدے کو پورا کرتے ہوئے۔
اور تیرے نبی کی سنت کو پورا کرتے ہوئے پھر بیت اللہ کو اپنے بائیں طرف کر کے طواف شروع کردیجئے ، رکن یمانی کو صرف چھوئیں اور بوسہ نہ دیجئے ، دیگر طواف کرنے والوں کو تکلیف نہ دیجئے ، بیت اللہ کا طواف کرتے وقت ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھنا مستحب ہے۔
اس کے علاوہ طواف کے ہر چکر کی کوئی دعا مخصوص نہیں ہے ، جو چاہیں اللہ سے دعاء کرسکتے ہیں ۔جب کبھی حجر اسود کے پاس سے گزريں تکبیر کہیں ۔ یاد رہے طواف کرتے ہوئے اضطباع کریں یعنی طواف کرتے وقت دائیں کندھے کو کھلا رکھیں ۔ اور رمل کریں یعنی قدم نزدیک نزدیک رکھتے ہوئے تیزی سے چلیں ، یہ پہلے تین چکروں میں کریں گے باقی چار چکروں میں رمل نہیں ہے ۔
دو رکعت نماز طواف کے بعد
طواف کے سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھیں اللہ تعالی نے فرما یا ۔
اگر مقام ابراہیم کے نزدیک جگہ نہیں مل سکے توحرم شریف میں جہاں بھی جگہ مل جائے وہیں نماز پڑھ لی جائے اس کے بعد پیٹ بھر کر زمزم پیئں کچھ سر پر ڈالیں اور یہ دعا پڑھیں ۔
صفا اور مروہ کے درمیاں سعی
طواف مکمل کرکے صفا کی طرف جائیں، صفاپر یہ دعا پڑھنا مستحب ہے
پھر قبلہ رخ ہو کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں ، اور تین بار یہ دعا پڑھیں۔
اور ان مذکورہ دعاؤں کے درمیان میں قبلہ رخ بیٹھ کر ہاتھ اٹھائیں اور جو دل چاہے دعا کریں ، اور یہی دعا تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر مروہ پر بھی پڑھیں ۔ (مسلم ، ابوداؤد ، نسائی ) یاد رہے کہ مردوں کے لئے دو سبز نشانوں کے درمیان دوڑنا مستحب ہے ۔ ( نسائی، ابن ماجہ) اور یاد رہے صفا سے مروہ کی طرف جانا ا یک چکر ہے اور وہاں سے واپس آنا دوسرا چکرشمار ہوگا ۔
صفا اور مروہ کی سعی کے سات چکر مکمل ہو جا نے کے بعد اگر مرد ہو تو سر کے بال منڈ وائیں یا چھوٹے کروائیں ، خواتین اپنی چوٹی کے ایک پوروہ کے برابر بال کاٹیں ۔ اس کے بعد آپ احرام کھولدیں۔
اب آپ کا عمرہ مکمل ہو چکا ہے
حالت احرام میں ممنوع کام اور ان کا کفارہ
۱- جسم کے کسی حصے سے بال اکھاڑنا، کاٹنایا مونڈنا۔
۲- ناخن تراشنا۔
۳- خوشبولگانا۔
۴- مرد کا اپنے سرکو ڈھانپنا۔
۵- مرد کے سلے ہوئے کپڑے پہننا، اور عورت کو دستانے اور نقاب پہننا۔ (بخاری
نوٹ : اگر ان مذکورہ پانچ ممنوع کاموں میں سے کوئی کام غلطی سے یا بھول کر ہو جائے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے مگر جو جان بوجھ کر ان میں سے کسی کا ارتکاب کرے گا تو اس پر یہ کفارہ ہے:
تین دن کے روزے رکھنا یا چھ مسکینو ں کو ایک وقت کا کھانا کھلانا، یا دم دینا ۔
فمن کان منکم مریضا او بہ اذی من راسہ ففدیة من صیام او صدقة او نسک : ال عمران
۶-جنگلی یا میدانی جانوروں کا شکار کرنا یا شکار کرنے میں مدد کرنا، اس کا کفارہ اسی جانورکی مثل صدقہ دینا ہے۔
حالت احرام میں منگنی کرنا یا کروانا ، نکاح کرنا یا کروانا اس کا کفارہ صرف توبہ اور استغفار کرناہے ۔
لا ینکح المحرم ولا یخطب : مسلم
۸- بیوی سے بوس وکنار کرنا اگر انزال نہ ہو تو اس پر توبہ اور استغفار کرنا ہے، اور اگر انزال ہوجائے تو اس کا کفارہ ایک گائے یا اونٹ ذبح کرکے گوشت مکہ کے فقیروں میں تقسیم کرنا ہے۔
بیوی سے ہم بستری کرنا۔۱-اگر یہ ہم بستری ۱۰؍ تاریخ کو جمرہ کبریٰ کو کنکریاں مارنے سے پہلے تھی تو اس کا حج باطل ہو جائے گا۔۲-حج کے بقیہ کام پورے کرے گا۔ ۳-اگلے سال دوبارہ حج کرے گا۔ ۴- ایک اونٹ یا گائے حرم کی حدود میں ذبح کرکے فقرائے مکہ میں تقسیم کرے گا۔ اور اگر ہم بستری ۱۰؍ تاریخ کو جمرہ کبریٰ کو کنکریاں مار نے کے بعد کی ہے تو اس کا حج تو صحیح ہوگا لیکن اس کو دم دینا ہوگا۔ : حاکم، بیہقی، موطا
نوٹ: اگر کسی خاتون کو حالت احرام میں حیض یا نفاس وغیرہ کا خون آجائے تو وہ بیت اللہ کے طواف کے علاوہ حج اور عمرہ کے باقی تمام ارکان اور واجبات ادا کریں گی۔ (بخاری، مسلم) دوران سفر خواتین حیض کو روکنے کے لئے دوا کا استعمال کرسکتی ہیں اور حالت احرام میں دانتوں کی صفائی کے لئے ٹوتھ برش اور جسم کی صفائی کے لئے صابن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا: لوگو ! اللہ کا ارشاد ہے :
ترجمہ : کہ انسانو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مردد و عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو ، تم میں زیادہ عزت اور کرامت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے، جو اللہ سے ڈرنے وا لا ہو اور اس کے بندوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ہو ، اس آیت کی روشنی میں نہ کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کو کسی عربی پر ، اور نہ کا لا گورے سے افضل ہے نہ گوراکالے سے ، ہاں بزرگی اور فضیلت کا کوئی معیار ہے تو وہ تقویٰ ہے ، انسان سارے ہی آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنائے گئے تھے اب فضیلت اور برتری کے سارے دعوے ، خون ومال کے سارے دعوے میرے پیروں تلے روند ے جا چکے ہیں ۔ پھر آپ ﷺ فرمایا ۔
قریش کے لوگو ! ایسا نہ ہو کہ اللہ کے حضور تم اس حال میں آؤ کہ تمھاری گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ لدا ہو اور دوسرے لوگ سامان آخرت لے کر پہونچیں ۔ اگر ایسا ہوا تو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا ۔
قریش کے لوگو ! اللہ نے تمہاری جھوٹی نخوت کو ختم کرڈالا ہے اور باپ دادا کے ناموں پر تمہارے فخر و مباہات کی کوئی گنجائش نہیں رہی ۔
لوگو ! تمہارے خون ومال اور عزتیں ایک دوسرے پرہمیشہ کےلئے قطعاً حرام کردی گئیں ہیں ان چیزوں کی اہمیت ایسی ہی ہے جیسے تمہارے اس دن کی اور اس ماہ مبارک کی (ذی الحجہ ) کی خاص کر اس شہر میں ہے ۔ تم سب اللہ کے آگے جاؤگے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت باز پُرس فرمائے گا۔ دیکھو تم کہیں میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس ہی میں خون خرابہ کرنے لگو ، اگر کسی کے پاس امانت رکھی جائے تو وہ اس بات کا ذمہ دار ہے کہ وہ امانت والے کو امانت پہنچادے ۔
لوگو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ اپنے غلاموں کا خیال رکھو ، انہیں وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو ۔ ایسا ہی پہناؤ جیسا تم پہنتے ہو ۔ دور جاہلیت کا سب کچھ میں نے اپنے پیروں سے رونددیا ۔ زمانہ جاہلیت کے خون کے سارے انتقام اب کا لعدم ہیں ، پہلا انتقام جسے میں کا لعدم قرار دیتا ہوں میرے اپنے خاندان کا ہے ربیعة بن الحارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون جسے بنو ہذیل نے مارڈالا تھا، اب میں اس کومعاف کرتا ہوں ۔ دور جاہلیت کا سود اب کوئی حیثیت نہیں رکھتا پہلا سود جسے میں چھوڑ تا ہوں ، وہ عباس بن عبد المطلب کے خاندان کا سود ہے۔
لوگو! اللہ نے ہر حقدار کو اس کا حق خود دے دیا ہے ، اب کو ئی کسی وارث کےلئے وصیت نہ کرے ،ہر بچہ اسی کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر پیدا ہو گا ، اور جس پر حرام کاری ثابت ہو اس کی سزا پتھر ہے قرض اور عاریتاً لی ہوئی چیز واپس کرنی چاہئے، تحفے کا بدلہ دینا چائے ، اور جو کو ئی کسی کاضامن بنے وہ تاوان اداکرے۔ اور کسی کےلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بھا ئی سے کچھ لے ، سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو او ر خوشی خوشی دے ۔ خود پر اور ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو۔
عورت کےلئے یہ جائز نہیں کہ اپنے شوہر کا مال اس کی اجازت کے بغیرکسی کو دے ۔ دیکھو ! تمہارے اوپر تمہاری عورتوں کے حقوق ہیں اسی طرح ان پر تمہارے حقوق ہیں ۔ تمہارا یہ حق ہے کہ وہ اپنے پاس کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم پسند نہیں کرتے ہو اور وہ کوئی خیانت نہ کریں ، کوئی کام کھلی بے حیائی کا نہ کریں۔
لوگو! عورتوں کے ساتھ بہتر سلوک کرو وہ تمہاری پابند ہیں اور خود اپنے لئے کچھ نہیں کرسکتیں ، چنانچہ ان کے بارے میں اللہ کا خوف رکھو کہ تم نے انہیں اللہ کے نام پر حاصل کیا ہے اور اسی کے نام پر وہ تمھارے لئے حلال ہوئیں ہیں ۔
لوگو! میری بات سمجھ لو ، میں نے حق تبلیغ ادا کردیا ہے ۔ میں تمہارے درمیان ایک ایسی چیز چھوڑ ے جارہا ہوں کہ اگرتم اس پر قائم رہے کبھی گمراہ نہ ہو گے اور وہ اللہ کی کتاب ہے اور ہاں دیکھو دینی معاملات میں غلو سے بچنا کہ تم سے پہلے والے لوگ غلو کی وجہ سے ہلاک کردیئے گئے تھے ۔
لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو ، پانچ وقت کی نماز ادا کرو ، اپنے مالوں کی زکاة خوش دلی سے نکالو ، ماہ رمضان کے روزے رکھو ، اللہ کے گھر کا حج کرو اولل امر کی اطاعت کرو ۔ مجرم خود ہی اپنے جرم کا ذمہ دار ہے . نہ باپ کے بدلے بیٹا پکڑاجائے گا اور نہ بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا ۔
لو گو سنو ! جو لوگ یہاں موجود ہیں انہیں چاہئے کہ یہ احکام اور باتیں ان لوگوں کو بتادیں جو یہاں نہیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کوئی غیر موجود آدمی تم سے زیادہ سمجھنے اور محفوظ رکھنے والا ہو۔
لو گو! تم سے میرے بارے میں اللہ کے یہاں سوال ہوگا تم کیا جواب دوگے ؟ لوگوں نے جواب دیا کہ ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ آپ نے امانت دین پہنچادی اور آپ نے حق رسالت ادا فرمادیا اور ہماری خیر خواہی فرمائی، یہ سن کر حضور ﷺ نے اپنی انگشت آسمان کی جانب اٹھائی اور لوگوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تین بار فرمایا۔ اللہ گواہ رہنا ! اللہ گواہ رہنا ! اللہ گواہ رہنا ۔
توفیق ہو تو مسجد نبوی کی زیارت کی نیت کریں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
ترجمہ : آپ ﷺ نے فر مایا : (کہ دینی ہدف کےلئے) سفر تین مسجدوں کے علاوہ کہیں کا نہ کیا جائے :
مسجدحرام ، اور یہ میری مسجد ، اور مسجد اقصٰی ۔
مدینہ منورہ کے دوران قیام جہاں تک ممکن ہو ساری نمازیں باجماعت اور تمام سنتیں اور نوافل مسجد نبوی میں ادا کریں اس کی بڑی فضیلت ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ۔
ترجمہ : میری اس مسجد میں نماز پڑھنا مسجد حرام کے علاوہ تمام مساجد سے ایک ہزار گنا زیادہ ہے ۔
قبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت:
نبی اکر م ﷺ کی قبرکی زیارت کریں انتہائی ادب واحترام کے ساتھ دھیمی آواز میں سلام کہیں اور درود پڑھیں۔
ترجمہ: اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجتے ہیں اے ایمان والوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجو۔ آپ نے فرمایا:
ترجمہ: جس نے مجھ پر ایک بار سلام بھیجا اللہ تعالیٰ نے ا س پر دس بار سلام بھیجا۔
اس کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر سلام پڑھیں اور پھر سیدنا عمر بن خطاب پر سلام پڑھیں۔
جنت کا باغیچہ:
اس جگہ کی فضیلت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آپ نے فرمایا میرے منبر اور میرے گھر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔
شہدائے اَحد کی زیارت : حاجی شہدائے اَحد کی قبروں کے پاس جائیں، ان کے درجات کی بلندی کے لئے بھی یہی دعا پڑھنا مسنون ہے:
مسجد قبا ، کی زیارت : حاجی صاحبان با وضوہو کر مسجد قباءجائیں اور وہاں دونفل ادا کریں جس کا ثواب ایک عمرہ کے برابر ہوتا ہے ۔
ترجمہ : جو اپنے گھر سے نکلا اور اس مسجد میں آیا یعنی مسجد قباءآیا اور اس میں نماز پڑھی اس نے عمرہ کرنے کا ثواب حاصل کیا ۔
مسجد القبلتین : یہ وہ مسجد ہے جہاں نبی ﷺ کو اللہ کی طرف سے نماز کے دوران بیت المقدس کی طرف سے قبلہ بدل کر بیت اللہ مکہ کی طرف قبلہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔
ترجمہ : اے نبیﷺ تمہارے منہ کا باربار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں تو ہم اسی قبلہ کی طرف پھیر دیتے ہیں جسے تم پسند کرتے ہو ، مسجد حرام کی طرف منہ پھیر دو ، اب جہاں کہیں بھی تم ہو اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرو ۔
نوٹ : مدینہ منورہ میں قیام کے دوران مسجد نبوی میں چالیس نمازیں ضروری سمجھ کر پڑھنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اَئمہ کرام رحمہم اللہ نے ایسا عمل کیا ہے ۔ بلکہ جتنی بھی نمازیں پڑھنے کا موقع مل جائے سعادت ہے ، یاد رہے کہ ان نمازوں کا حج یا عمرہ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے ۔ چالیس نمازوں سے متعلق پیش کی جانے والی حدیث ضعیف ہے ۔
ہر مؤمن اور مسلمان کو سارے جہاں سے زیادہ اور سچی محبت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کرنا واجب ہے اور ان کے فرامین کو ماننا دین کی پہلی شرط ہے۔
ہر مسلمان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کے بارے میں بھی ضرور کچھ علم ہونا چاہیے۔ خصوصاً آپ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں ہوں۔
آپ ﷺ کے لئے قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
اور عربی شاعرنے مختصر انداز میں کیا خوب کہا ہے:
آپ ﷺ کی اوصاف حمیدہ کی بنا پر حضرت خدیجہ نے آپ ﷺ کو شادی کا پیغام بھیجا اور آپ نے اس کو قبول فرما لیا اس وقت حضرت خدیجہ کی عمر ۴۰سال اور آپکی ۵ ۲ سال تھی۔
۴۰ سال کی عمر میں آپ ﷺ پر غار حرا میں پہلی بار وحی نازل ہوئی۔ جب آپ ﷺ نے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا شروع کیا اہل مکہ مخالف ہوئے اور انہوں نے طرح طرح کی تکلیفیں دینی شروع کردیں مگر آپ دعوت حق کی تبلیغ پر ثابت قدم رہے حضرت ابوطالب کے انتقال کے بعد آپ دعوت حق کو پہنچانے طائف تشریف لے گئے طائف والوں نے نہ صر ف آپ کی دعوت ٹھکرایا بلکہ مظالم بھی ڈھائے بچوں نے آپ پر پتھر پھینکے آپ ﷺ کو زخمی کردیا آپ کے پیروں سے خون جاری تھا آپ ایک درخت کے سائے میں آرام فرما تھے۔ اللہ کے حکم سے مدد کے لئے جبرئیل امین آئے اور فرمایا اے اللہ کے رسول آپ اجازت دیں تو میں اس پوری وادی کو پلٹ دوں۔ مگر آپ ﷺ نے منع فرمادیا اور فرمایا کہ ان کی ہی نسل کے بچے ایک دن دین کے علمبردار ہوں گے۔ آپ ﷺ رحمة اللعالمین تھے سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں۔
کفار مکہ نے آپ ﷺ کا تین سال تک بائی کاٹ کیا مگر ان کی ساری تدابیر فیل ہوگئیں آخر میں انہوں نے آپ کے قتل کا پروگرام بنالیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کفار مکہ کے اس ناپاک ارادے سے آپ کو محفوظ فرمایا
۵۳ سال کی عمر میں آپ ﷺ نے قریش کے مظالم کی بنا پر اللہ کے حکم سے مکہ المکرمہ سے مدینہ منورہ کےلئے ہجرت فرمائی مسجد قباءکی بنیاد رکھی اور مدینہ پہونچ کر حضرت ابو ایوب انصاری کے گھر کے سامنے نزول فرمایا، اور اسی سال آپﷺ نے مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی اورحضرت عائشہ سے شادی کی ہجرت کے دوسرے سال بیت المقدس سے حرم مکہ کی طرف قبلہ تحویل ہوا ۔
کفار مکہ مسلسل نبی ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کو طر ح طرح کی تکلیفیں دیتے رہے یہاں تک کہ ۱۷ ؍رمضان بروز جمعہ جنگ بدر واقع ہوئی اس جنگ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد فرمائی کفار کو بری طرح شکست ہوئی اور ہجرت کے تیسرے سال کفار مکہ نے اس جنگ کا بدلا لینے کے لئے مدینہ پر چڑھائی کردی اور جنگ احد واقع ہوئی۔ جنگوں میں کافی لوگ شہید ہوئے اور کتنی خواتین بے سہارا ہوئیں ایسے حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ حضرت ام سلمہ سے نکاح فرمایا۔
فتح مکہ:
صلح حدیبیہ میں کفار مکہ نے اپنی ساری شرطیں تقریباً منوالیں تھیں اس کے باوجود اس فیصلہ پرثابت قدم نہ رہے اور قدم قدم پر اس کی مخالفت کی تقریبا دو سال بعد آپ ﷺ دس ہزار مسلمانوں کے ساتھ مکہ کے لئے نکلے اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی کفار مکہ اپنی کمزوریوں کی بنا پر مقابلہ کرنے کے لائق نہ رہے اور آپ ﷺ بغیر جنگ کے مکہ داخل ہوگئے اس دن آپ نے عام معافی کا اعلان فرمادیا جسے رہتی دنیاتک یاد رکھا جا ئے گا. جن لوگوں نے آپ پر ظلم وستم کئے مکہ سے نکال دیا آج وہ سب آپﷺ اور مسلمانوں کے ماتحت تھے اس دن آپ بدلالینے کے لئے ان کو قتل کرواسکتے تھے یا قیدی بنا سکتے تھے مگر آپ سارے جہاں کے لئے سراپا رحمت ہی رحمت تھے آپ ﷺ نے سب کو معاف فرمادیا۔ آپ ﷺ نے کعبہ کے تمام بت گرادیئے اور کعبہ کو صرف اللہ کی عبادت کے لئے خاص کردیا۔
۱۰ ھ میں آپ ﷺ نے بہت سارے مسلمانوں کی حج کے لئے قیادت فرمائی یہی حج، حج الوداع تھا۔ اور مدینہ واپسی کے بعد ۲۹؍ صفر کو مرض وفات کا آغاز ہوا اور ۱۲؍ ربیع الاول بروز پیر ۶۳ برس کی عمر میں آپ نے وصال فرمایا: آپ ﷺ کی اولاد میں حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے سوا آپ ﷺ کی ساری اولاد حضرت خدیجہ سے تھیں چارصاحبزادیاں حضرت زینب رضی اللہ عنھا ،حضرت رقیة رضی اللہ عنھا ، حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنھا ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا، تین صاحبزادے تھے ، حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ ، حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ ، حضرت قاسم رضی اللہ عنہ۔
ترجمہ: میں حاضر ہوں ، اے اللہ میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں ، بے شک ساری تعریف تیرے لئے ہیں ساری نعمت تیری ہیں بادشاہت تیری ہے تیرا کوئی ساجھی نہیں ۔
اضطباع : احرام کی اوپر والی چادر کو دا ہنی بغل سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا ۔
طواف قدوم : مکہ مکرمہ میں داخل ہونے پر پہلا طواف ہے ۔
طواف زیارت: یہ حج کا رکن ہے اور وقوف عرفہ اور مزدلفہ سے آنے کے بعد کیا جاتا ہے ۔
طواف وداع : یہ بیت اللہ سےرخصت ہوتےوقت کیا جاتا ہےاور باہر سےآنے والو ں پر واجب ہے۔
طواف عمرہ : یہ عمرہ کرنے والوں پر فرض ہے ۔
رمل : طواف کے پہلے تیں چکروں میں چھوٹے چھوٹے قد رکھتے ہوئے تیز چلنا ۔
استلام : حجر اسود کو بوسہ دینا اور ہاتھ سے چھونا اور ممکن نہ ہو تو ہاتھ یا چھڑی سے اشارہ کرنا ۔
سعی : صفا اورمروہ پہاڑیوں کےدرمیان سات چکر لگانا، صفا سے مروہ تک جانے کو ایک چکر شمار کیا جا تا ہے۔
رمی: جمرات ( شیطانوں ) کو کنکریاں مارنا ۔
ھدی: وہ جانور جس کی حاجی قربانی کریں گے ۔
Sifar | Zero | |
Wahid | One | |
Esnen | Two | |
Salasa | Three | |
Arba | Four | |
Khamsa | Five | |
Sitta | Six | |
Saba | Seven | |
Thamania | Eight | |
Tis,a | Nine | |
Asharah | Ten | |
Ahda Ashara | Eleven | |
Asna Asharah | Twelve | |
Salasa Asharah | Thirteen | |
Arbata Ashr | Fourteen | |
Khamsa ta Ashr | Fifteen | |
Sitata Asar | Sixteen | |
Sabata Ashr | Seventeen | |
Smaniata Ashr | Eighteen | |
Tisata Ashr | Nineteen | |
Eshroon | Twenty | |
Slasun | Thirty | |
Arba aun | Forty | |
Khamsun | Fifty | |
Sittun | Sixty | |
Sabun | Seventy | |
Samanun | Eighty | |
Tisaun | Ninty | |
Maiat | Hundred | |
Alaf | Thousand | |
Na’ am | Yes | |
La | No | |
Taiab | Good | |
Jayad | Good | |
Gher jayad | Bad | |
Jamil | Beautiful | |
Man | Who | |
Kaifa | How | |
Ainh | Were | |
Kam | How much | |
Laemaza | Why | |
Henah | Here | |
A'yi | Wich | |
Fee | In | |
Hada | This | |
Vsada | Pillow | |
Sarir | Bed | |
Mikvah | Iron | |
Misbah | Lamp | |
Sa’a | Clock | |
Bait | House | |
Manzil | Home | |
Ghurfa | Room | |
Babun | Door | |
Miftah | Key | |
Shubbak | Window | |
Hamam | Toilet |